زبان کے ٹیسٹ سے لے کر عمر کی حد تک: 2024 میں آسٹریلین ویزے میں اہم تبدیلیاں

حکومت نے 2023 کے آخر میں امیگریشن کے نظام میں اصلاح کے لئے اپنی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے، جن میں کچھ تبدیلیوں کا اطلاق نئے سال میں متوقع ہے۔ جانئے یہ تبدیلیاں کیا ہیں۔

گھوبرا بالوں والی عورت پرواز کے اوقات کے ہوائی اڈے کے ڈسپلے پر دیکھتی ہے۔

A series of visa changes are expected to come into effect in 2024 following the release of the migration strategy. Source: SBS

طویل انتظار کے بعد 2023 کے آخر میں البانیز حکومت نے آسٹریلیا کے ہجرت یا مائیگریشن نظام میں اصلاحات کا اعلان کیا۔

نئے سال میں کچھ اہم تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔

جاری کردہ حکمت عملی میں عارضی ہنر مند کی ہجرت اور بین الاقوامی تعلیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔

ان میں سے کئی اصلاحات حکومت 2024 کے دوران نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں طلباء اور عارضی گریجویٹ ویزا کے لئے انگریزی زبان کی سخت ضروریات کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا میں درکار مہارت رکھنے والوں کے لئے نیا ویزا بھی شامل ہے۔

اس سال جو اصلاحات یا تبدیلیاں نافذ ہوں گی ان میں پیسیفک ممالک کے افراد کے لئے ایک نیا ویزا شامل ہے۔

حکومت نے مستقبل میں اصلاحات کے لئے شعبوں کا خاکہ پیش کیا ہے، جس میں مستقل ہنر مندوں کی ہجرت، علاقائی یا ریجنل ہجرت اور ورکنگ ہالیڈے میکر پروگرام ایسے ہیں جن پر 2024 میں مشاورت کی جائے گی۔

اب تک اعلان شدہ معلومات
Two silhouetted people in front of a window at an airport.
حکومت نے آسٹریلیا کے ہجرت کے نظام میں اصلاح کرنے کی اپنی حکمت عملی جاری کی ہے، جسے ایک بڑے جائزے کے ذریعہ “مقصد کے لئے موزوں نہیں” سمجھا گیا تھا۔ Source: Getty / Mark Evans

حکومت اپنی ہجرت کی حکمت عملی سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟

بیرون ملک ہجرت کی کُل تعداد (: Net overseas migration یا NOM) ان لوگوں کی کُل تعداد ہے جو کم از کم ایک سال تک کسی ملک میں داخل ہوئے اور اس میں رہے ہیں، ۔ NOM میں بیرونِ ملک رہنے والے آسٹریلیین شہری بھی شامل ہیں۔

حکومت کے وسط سال کے بجٹ اپ ڈیٹ میں بھی موجود تخمینوں کے مطابق، آسٹریلیا کی NOM کی تعداد 2022-23 میں 510,000 تک پہنچی تھی۔ یعنی یہ پچھلے سال آسٹریلیا میں کم از کم ایک سال تک رہنے کے لئے آنے والوں کی کلُ تعداد ہے۔

یہ اضافہ بڑے پیمانے پر COVID-19 وبائی امراض کی پابندیوں میں نرمی کے بعد بین الاقوامی طلباء اور سیاحوں کی واپسی کی وجہ سے ہوا تھا۔
حکومت نے زور دیا ہے کہ NOM امیگریشن پالیسی کا ہدف نہیں ہے، لیکن نئی حکمت عملی کا مقصد 2023-24 کے مالی سال میں اس اعداد و شمار کو 510,000 سے کم کر وبائی مرض سے قبل کی 375,000 کی سطح تک اور پھر 2024-25 میں 250،000 تک پہنچنا ہے۔ او نیل نے
دسمبر کے اوائل میں صحافیوں کو بتایاکہ حکومت کا مقصد ہجرت کو پائیدار سطح پر واپس لانا ہے۔”
Clare O'Neil, wearing a white shirt and dark blue jacket, speaks in parliament.
وزیر داخلہ کلیئر او نیل کا کہنا ہے کہ حکومت کی ہجرت کی حکمت عملی “تمام آسٹریلیائی باشندوں کے لئے ہجرت کو دوبارہ کام کرنے کا ایک جرات منصوبہ ہے۔” Source: AAP / Lukas Coch
کیرینا فورڈ وکیرز کی امیگریشن قانون کے ایک معتبر ماہر لیہ پرکنز نے کہا کہ حکمت عملی میں ہجرت کے نظام کے ساتھ مسائل کو “طویل مدتی اور معنی خیز طریقے سے” حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اہم مسئلہ “ عارضی ویزوں پر طویل قیام ہے جسےکم کرنا ہے، جس میں لوگ آسٹریلیا میں طویل عرصے تک عارضی ویزا پر رہتے ہیں۔انہوں نے کہا، “وسیع پیمانے پر، یہ حکمت عملی طویل مدتی عارضی ویزا ہولڈرز کی مقدار کو کم کرنے اور مستقل رہائش کے راستوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، جس کا میرے خیال میں معاشرتی ہم آہنگی پر مثبت اثر پڑے گا۔

“مجھے امید ہے کہ یہ حکمت عملی بالآخر بہتر ہنر مند ہجرت، عارضی ہجرت کے مقابلے میں مستقل ہجرت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ تارکین وطن کے استحصال کو ختم کرے گی، جو خاص طور پر کوویڈ کے سبب ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بن گیا ہے۔”
یونینوں اور کاروباری گروہوں نے کام کے حالات کو بہتر بنانے اور معیشت کو فروغ دینے کے لئے اہم ہونے کے باعث ان اصلاحات کی حمایت کی ہے۔

طلب کی مہارت یا “اسکلس ان ڈیمانڈ” والے کارکنوں کے لئے نیا ویزا

پرکنز نے کہا کہ آنے والی سب سے بڑی تبدیلی اسپانسر ملازمین کے ویزے کی ہے۔

حکومت چار سالہ عارضی ہنر مند کارکن کا نیا ویزا متعارف کررہی ہے حکومت کا کہنا ہے کہ یہ ویزہ کارکنوں کو اپنے آجر کو تبدیل کرنے اور مستقل رہائش کے راستے فراہم کرنے کے مزید موقع فراہم کرے گا۔ ایک
بار نافذ ہونے کے بعد، “سکلس ان ڈیمانڈ” ویزا موجودہ عارضی مہارت کی کمی کے ویزے (سب کلاس 482) کی جگہ لے گا، یہ سب کلاس ویزہ ہولڈرز کو اسپانسر کرنے والے آجر کے لئے کل وقتی کام کرتے ہوئے آسٹریلیا میں رہنے کی اجا زت دے گا۔ نئی اصلاحات کی سرکاری ٹائم لائن کے مطابق، یہ 2024 کے آخر میں نافذ العمل ہوگا۔

ویزے کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، پہلا گروپ ماہر یا مہارت کا ہوگا جو انتہائی ہنر مند تارکین وطن کی درخواستوں کو تیزی سے نمٹائے گا۔
یہ ان لوگوں کے لئے دستیاب ہوگا جو ابتدائی طور پر (تجارتی کارکنوں، مشینری آپریٹرز، ڈرائیوروں اور مزدوروں کے علاوہ) کسی بھی ملازم کو کم از کم135,000$ کی تنخواہ پانے کے حقدار ہوں گے۔
اس کٹیگری کے لئے حکومت نے سات دن کے اوسط ویزا پروسیسنگ کے وقت کا وعدہ کیا ہے۔
پرکنز نے آجر کی کفالت کو مزید قابل رسائی بنانے اور مستقل رہائش کے لئے مزید اختیارات فراہم کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تیز تر پروسیسنگ کا وقت “انتہائی ہنر مند کارکنوں کے لئے پرکشش ہوگا۔ انہوں
نے کہا، “باقی دنیا کے مقابلے میں، ہم ہنر مند کارکنوں کو صرف اس وجہ سے کھو سکتے ہیں کیونکہ ہمارا ملازمین کو اسپانسر کرنے کا پروگرام پیچیدہ اور طویل ہے۔”
دوسرا ویزہ بنیادی مہارت کا ہے جو زیادہ تر عارضی ہنر مند تارکین وطن کے لئے دستیاب ہوگا جن کی ملازمت ایک نئی کور اسکلرز ایکوپیشنل لسٹ میں درج ہے۔ اور ان کی تنخواہ کم از کم انکم تھرشولڈ (ٹی ایس ایم آئی ٹی) کے برابر ہونا لازمی ہوگی۔۔

اس سے پہلے 2023 میں، حکومت نے ٹی ایس ایم آئی ٹی کو 53،900 ڈالر سے بڑھا کر 70،000 ڈالر کردیا۔
ضروری مہارت کے کم تنخواہ والے کارکنوں کے لئے ایک تیسرا ویزہ - 2024 کے پہلے نصف حصے میں شروع ہونے کی توقع ہے۔

انگریزی زبان کی اعلیٰ مہارت کے ٹیسٹ - اور طلباء کے ویزے میں دیگر تبدیلیاں

بین الاقوامی طلباء اور فارغ التحصیل طلبا - جو ہجرت کی حکمت عملی کے مطابق، آسٹریلیا کے “مستقل طور پر عارضی” تارکین وطن کا سب سے بڑا حصہ بنتے ہیں - سرکاری اصلاحات کی ایک بڑی کٹیگری ہیں۔
پرکنز نے کہا کہ، حکومت “یہاں آنے والے طلباء کی مہارت کے معیار کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے"۔ “اگر تعلیمی ویزے پر آنے والے کسی فرد کے لئے آسٹریلیا میں مستقبل کی ملازمت نہیں ہو گی تو کوشش کی جائے گی کہ ایسے افراد یہاں نہ آئیں۔
دیگر تبدیلیوں میں انگریزی زبان کی اہلیت کے میعار کو بڑھایا گیا ہے۔
اس سال کے اوائل سے، طلباء کے ویزا کے لئے درخواست دینے والوں کو انٹرنیشنل انگریزی زبان ٹیسٹنگ سسٹم (IELTS) کی 6.0 (5.5 سے زیادہ) یا انگریزی زبان کی مہارت کے مساوی امتحان کی ضرورت ہوگی جیسے پیئرسن ٹیسٹ آف انگلش (PTE)، جو بین الاقوامی طلباء میں زیادہ مقبول ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ عارضی گریجویٹ ویزا کے لئے درکار ٹیسٹ اسکور 6.0 سے بڑھ کر 6.5 ہوگا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے طلباء کے تعلیمی تجربے کے معیار میں بہتری آئے گی اور کام کی جگہ کی ممکنہ استحصال سے بچا جا سکے گا۔
  • ایک نیا 'حقیقی طلباء ٹیسٹ'

آسٹریلیا کی ہجرت کی نئی حکمت عملی تمام بین الاقوامی طلباء کے لئے ایک نیا “حقیقی طلباء ٹیسٹ” بھی متعارف کرے گی جو موجودہ عارضی داخلے کی جگہ لے گا۔ حکمت عملی میں کہا گیا ہے کہ اس سے “حقیقی طلباء کی درخواستوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ایسے غیر حقیقی طلباء کی حوصلہ شکنی ہوگی جن کا بنیادی ارادہ تعلیم حاصل کرنے کے بجائے کام کرنا ہوتا ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ یہ تبدیلی 2024 کے اوائل میں نافذ ہوگی۔
2024 میں طلبہ کے تحفظ کے لئے اس نظام سے “غیر منصفانہ سروس پرووائیڈرز کو ہٹانے” میں مدد ملے گی۔
  • اسٹوڈنٹ ویزا پروسیسنگ کی ترجیحات

حکومت نے طلباء اور طلباء کے سرپرستوں کے ویزا کی درخواستوں کے لئے پروسیسنگ کی نئی ترجیحات جاری کی ہیں، جو “جعلی یا ہائی رسکِ خدمات فراہم کنندگان” کی کڑی جانچ پڑتال کرے گی۔

تعلیم فراہم کرنے والوں کی درجہ بندی پرر مبنی یہ نظام 15 دسمبر یا اس کے بعد درج کردہ تمام درخواستوں پر لاگو ہوگا۔

عارضی گریجویٹ ویزا میں مزید تبدیلی

2024 کے وسط سے، حکومت عارضی گریجویٹ ویزوں کو “محفوظ اور آسان بنانے” بنائے گی جن میں درجِ ذیل تبدیلیاں شامل ہوں گی:
  • ویزا درخواست دہندگان کے لئے عمر کی حد

نئی ترتیبات کے تحت، درخواست دہندگان کی عمر 35 سال سے کم ہونی ہوگی (موجودہ عمر 50 سال سے کم) ۔
  • ویزا کی مدت میں کمی

ابتدائی عارضی گریجویٹ ویزا کے تحت تعلیمی دورانیےکی حد کو بھی کورس ورک کے ذریعہ بیچلر یا ماسٹر ڈگری کے لئے دو سال اور تحقیق کے ذریعہ ماسٹر کے لئے تعلیمی دورانیے کی حد کو کم کرکے تین سال تک کیا جائے گا۔

پرکنز نے وضاحت کی کہ علاقائی شہروں میں طلباء اپنے مقام کے لحاظ سے ایک سے دو سال کے دوسرے ویزا کے اہل ہوں گے۔

“یہ اقدامات عارضی ویزا ہولڈرز کو ذیادہ عرصے یہاں رہنے کی حوصلہ شکنی کرنے کا حصہ ہیں۔”

وہ اقدامات کیا ہیں جن کا حکومت نے پہلے ہیی اعلان کیا ہے؟

  • کوویڈ کی مراعات کا مرحلہ وار خاتمہ

ستمبر 2023 میں، حکومت نے اعلان کیا ین الاقوامی سرحدیں بند ہونے کے باعث ہولڈرز کو COVID-19 کے دوران آسٹریلیا میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی مگر 2 ستمبر سے کوئی نیا درخواست دہندگان ایسی ویزہ توسیع کا اہل نہیں رہے گا اور فروری سے درخواستیں مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔

حکمت عملی میں کوویڈ کی مراعات کو مرحلہ وار ختم کرنے میں وبائی ایونٹ ویزا بند کرنے کے ساتھ تعداد کو وبائی بیماری سے پہلے کی سطح تک پہنچانے میں مدد فراہم کریں گے۔
  • پیسیفک تارکین وطن

بحر الکاہل ممالک اور لسٹ تیمور سے تعلق رکھنے والے اہل تارکین وطن کے لیے ایک نیا ویزا بھی اس سال متعارف کروایا

پیسیفک انگیجمنٹ ویزا (PEV) پروگرام اس میں شامل ممالک کے 3،000 شہریوں کو مستقل رہائشی کے طور پر ہر سال آسٹریلیا ہجرت کرنے کے قابل بنائے گا۔

اکتوبر میں سینیٹ کے ذریعہ منظور شدہ قانون سازی کے تحت پیسیفک درخواست دہندگان کو منتخب کرنے کے لئے حکومت بیلٹ کا استعمال کرسکے گی۔بیلیٹ کے کامیاب افراد کو کچھ معیارات کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگی، جس میں آسٹریلیا میں ملازمت حاصل کرنا شامل ہے۔

سال اکتوبر میں جاری کردہ ایک بیان میں، وزیر امیگریشن اینڈریو گیلس اور وزیر بین الاقوامی ترقی اور بحر الکاہل پیٹ کونروئے نے کہا کہ باقی تمام قانون سازی اور انتظامی انتظامات کی منظوری کے بعد یہ پروگرام 2024 میں شروع ہوگا۔
  • پروٹیکشن ویزا درخواست دہندگان کے لئے ترجیحات

اکتوبر میں، حکومت نے مہاجرین ویزا نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کے لئے 160 ملین ڈالر کے پیکیج کا اعلان بھی کیا، اس کے

ااصلاحات کے تحت اب پروٹیکشن ویزا درخواستوں کی ریئل ٹائم ترجیحی پروسیسنگ بنانے کے لئے 54 ملین ڈالر رکھے گئے ہیں تاکہ “سسٹم کو غلط استعمال کرنے والوں کا خاتمہ کیا جاسکے ہے۔

2024 میں ہجرت کے ایجنڈے میں کیا ہوگا؟

حکمت عملی میں مستقبل کی اصلاحات کے ان شعبوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن میں 2024 میں ضروری مہارت والے کم تنخواہ والے کارکنوں کے لئے ہجرت کو کیسے منظم کیا جائے اور مستقل ہنر مند ہجرت کو کس طرح تبدیل کیا جائے۔ حکومت علاقہ جات اور اس کے کارکنوں کی مدد کے لئے علاقائی ہجرت اور ورکنگ ہالیڈے میکر پروگرام کا جائیزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس مقصد کے لئے ایک مباحثتی پیپر رواں سال کے اوائل میں جاری کیا جائے گا۔

____________
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے:

شئیر
تاریخِ اشاعت 4/01/2024 2:03pm بجے
شائیع ہوا 4/01/2024 پہلے 4:07pm
تخلیق کار Emma Brancatisano
ذریعہ: SBS