استحصال کے خدشے کے پیش نظر بڑے خرچ کرنے والے سرمایہ کاروں کے لیے 'گولڈن ٹکٹ' ویزا ختم کر دیا گیا

ایک ویزا اسکیم جس کا مقصد بڑے خرچ کرنے والے سرمایہ کاروں کو آسٹریلیا کی جانب راغب کرنا تھا، اس خدشے کے تحت بند کر دیا گیا ہے کہ بدعنوان غیر ملکی حکام اور مجرم اس ویزے کا استحصال کریں گے۔

A woman in a red suit.

Clare O'Neil says the significant investor visa was part of a "broken" system Labor had inherited. Source: AAP / Mick Tsikas

Key Points
  • وہ پروگرام جو دولت مند سرمایہ کاروں کو آسٹریلیا کے لیے اپنی ویزا درخواستوں کو تیزی سے ٹریک کرنے کی اجازت دیتا تھا، روک دیا گیا ہے۔
  • ویزے کے لیے آسٹریلیا میں کم از کم $5 ملین کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بدلے میں خودکار مستقل رہائش فراہم کی جاتی تھی۔
  • وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے کہا کہ یہ پروگرام "وہ نتائج فراہم نہیں کر رہا ہے جس کی ہمارے ملک اور معیشت کی ضرورت ہے..."
دولت مند سرمایہ کاروں کو آسٹریلیا میں اپنا مستقل رہائش کا راستہ خریدنے کی اجازت دینے والا ویزا پروگرام ملک کے ہجرت کے نظام کے جائزے کے تحت ختم کر دیا گیا ہے۔

البانیزی حکومت نے ا، جو کہ ہنر مند تارکین وطن کے لیے عمل کو تیزی سے ٹریک کرتا ہے اگر وہ آسٹریلیا میں $5 ملین کی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔

اسے دسمبر میں جاری ہونے والی ہجرت کی حکمت عملی میں بیان کردہ وسیع تر ٹیلنٹ اور اختراعی ویزا کا حصہ سمجھا جائے گا۔
وزیر داخلہ کلیئر او نیل نے کہا کہ یہ پریشان کن پروگرام - جو اپنے دور حکومت میں گیلارڈ لیبر حکومت نے 2012 میں متعارف کرایا تھا - اس "ٹوٹے" ہوئے امیگریشن نظام کا حصہ تھا جو لیبر کو وراثت میں ملا ۔

او نیل نے کہا، "یہ بات برسوں سے واضح ہے کہ یہ ویزا ہمارے ملک اور معیشت کو ہجرت کے نظام سے وہ نتائج فراہم نہیں کر رہا ہے جس کی ضرورت ہے۔"

"سرمایہ کار ویزہ اس نظام کے بہت سے پہلوؤں میں سے ایک ہے جس میں اصلاحات کے ذریعے اسے ملک کے لئے ضروری اور نتیجہ خیز نظام بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔"
Booklets titled Migration Strategy
A visa program that allowed wealthy investors to buy their way into Australia has been dumped. Source: AAP / Mick Tsikas
مذکورہ ویزے کے لیے آسٹریلیا میں کم از کم $5 ملین کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بدلے میں ان سرمایہ کاروں کو خودکار مستقل رہائش دی جاتی تھی ۔

دوسرے ویزوں کے برعکس، سرمایہ کار ویزا کے حاملین کو انگریزی سیکھنے یا بولنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ساتھ ہئ اس ویزے کے لئے عمر کی کوئی حد نہیں تھی۔

ایسے خدشات ہیں کہ گولڈن ویزا اسکیم بدعنوان غیر ملکی حکام اور منظم جرائم کے گروہوں کے ارکان کو آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک میں کالا دھن یا کرپشن کا پیسہ محفوظ رکھنے کی اجازت دیتی ہیں۔
 آسٹریلیا کے ہجرت کے نظام کے ایک بڑے جائزے میں پایا گیا کہ ہنر مند تارکین وطن اپنی زندگی بھر میں ملک میں آنے والوں کے مقابلے میں $300,000 زیادہ معیشت میں حصہ ڈالتے ہیں۔

ٹارگٹڈ ٹیلنٹ اور انوویشن ویزا انتہائی ہنر مند تارکین وطن کو آسٹریلیا کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک ہموار راستہ بنائے گا، جس میں کاروباری افراد، سرمایہ کار اور عالمی محققین شامل ہیں تاکہ قومی اہمیت کے حامل شعبوں میں ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔

یاد رہے، سابق پبلک سرونٹ چیف مارٹن پارکنسن کے جائزے میں پایا گیا تھا کہ آسٹریلیا کا نظام انتہائی ہنر مند تارکین وطن کو راغب کرنے میں ناکام رہا جس نےتحت کی اجازت دی۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 22/01/2024 4:32pm بجے
پیش کار Warda Waqar
ذریعہ: AAP