مغویوں کی فہرست پر اسرائیلی اعترضات کے بعد جنگ بندی مذاکرات میں پھر تعطل

ممکنہ جنگ بندی کا آخریہفتہ غیر معمولی طور پر خونی رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے مذاکرات کے دوران امداد لینے والے قافلے کے قریب 118 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

A bird's eye view of people standing, seen gathered around a deconstructed, damaged concrete building surrounded by rubble.

Relatives of a Palestinian family search for missing persons under the rubble of their home following an Israeli air strike, at the Rafah refugee camp. Source: EPA / Haitham Imad

کلیدی نکات
  • مذاکرات کے اس تازہ ترین دور کو ایک ممکنہ آخری رکاوٹ کے طور پر بیان کیا گیا تھا جو چھ ہفتوں تک لڑائی کو روک سکتی ہے۔
  • واشنگٹن نے اصرار ہے کہ جنگ بندی قریب ہے اور رمضان کے آغاز تک کا معاہدہ ہوجانا چاہئے۔
ایک اسرائیلی اخبار نے خبر دی ہے کہ اسرائیل نے قاہرہ میں غزا کی جنگ بندی کے مذاکرات کا بائیکاٹ کردیا ہے جب حماس نے یقینی زندہ مغوی اسرائیلیوں کی ایک مکمل فہرست کے مطالبہ کو مسترد کر دیا ہے۔

حماس کا ایک وفد مذاکرات کے لئے قاہرہ پہنچا، ۔ لیکن اسرائیل کے ساتھ ان مذاکرات سے پہلے ہی مذاکراتی نکات میں مغوی اسرائیلیوں کی کوئی نشانی شامل نہیں تھی۔ جسے معاہدے سے پہلے ایک ممکنہ حتمی رکاوٹ کے طور پر بیان کیا گیا جس سے متوقع طور پر چھ ہفتوں تک جنگ رک جائے گی۔

اسرائیل کے یدیوت اہرونوتھ اخبار کے آن لائن ورژن ینیٹ نے نامعلوم اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “قاہرہ میں کوئی اسرائیلی وفد نہیں ہے۔”

“حماس نے واضح جوابات دینے سے انکار کیا اور اس وجہ سے اسرائیلی وفد کو بھیجنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔”

کیا رمضان کے آغاز سے پہلے جنگ بندی کا معاہدہ ہوسکتا ہے؟

واشنگٹن نے اصرار کیا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ قریب ہے اور رمضان کے آغاز تک جنگ بندی ہو جانا چاہئیے۔

لیکن فریقین کی طرف سے پچھلے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کی عوامی حمایت نہ ہونا بتایا جا رہا ہے۔

حماس کے وفد پہنچنے کے بعد، ایک فلسطینی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ معاہدے کا امکان کم ہے۔اسرائیل کی طرف سے کوئی سرکاری تبصرہ نہیں ہوا ۔

مذاکرات کے بارے میں بیان کرنے والے ایک ذرائع نے کہا تھا کہ اسرائیل قاہرہ سے دور رہ سکتا ہے جب تک کہ حماس نے پہلے اغوا شدہ اسرائیلیوں کی مکمل فہرست پیش نہیں کرتا جو ابھی بھی زندہ ہیں۔

فلسطینی نمائیندے نے رائٹرز کو بتایا کہ حماس نے اس مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔
ماضی کے مذاکرات میں حماس نے اغوا شدہ اسرائیلیوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں بحث کرنے سے گریز کرنے کی کوشش کی ہے جب تک کہ ان کی رہائی کی شرائط طے نہ ہو جائیں۔

امریکی ایک عہدیدار نے ہفتے کے روز صحافیوں کو بتایا: “اس وقت لفظی طور پر جنگ بندی کا راستہ موجود ہے۔ مگر جزویات زیرِ غور ہیں۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل نے اس فریم ورک پر اتفاق کیا تھا اور اب اس کا جواب حماس پر منحصر ہے۔
تجویز کے مطابق عسکریت پسندوں کے پاس درجنوں اغوا شدہ اسرائیلیوں کو سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے آزاد کیا جائے گا۔


شئیر
تاریخِ اشاعت 4/03/2024 10:12am بجے
ذریعہ: Reuters