طویل کووڈ 19 علامات صحت مند افراد کو کیسے متاثر کر سکتی ہیں ؟

کووڈ 19 کا شکار ہونے کے بعد ہر دو میں سے ایک شخص میں نیورولوجی سے متعلق کچھ علامات پیدا ہونے کا خطرہ ہے ،جنہیں اب طویل کووڈ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے ، ایک ماہر کے مطابق اسے عالمی وبا کے اندر ایک اور وبا کہا جا سکتا ہے ۔

Untitled design.jpg

Post COVID (right) , Ruth Newport cannot walk more than 10 metres without assistance or needing to sit down. Credit: Ruth Newport

Key Points
  • کووڈ ۱۹ کا شکار ہونے والے ہر دو میں سے تقریباً ایک شخص کو کووڈ کے بعد کی اعصابی علامات پیدا ہونے کا خطرہ ہے
  • سٹریلیائی لانگ کووڈ فیس بک گروپ ایک سال کے عرصے میں250 سے اراکین سے 3300 اراکین تک پہنچ گیا ہے
  • طویل کووڈ کے بارے میں ابھی بہت کچھ جاننا باقی ہے
 وکٹوریہ کی رہائشی روتھ نیوپورٹ کو تقریبا ایک سال قبل کووڈ ہوا تھاتاہم، وہ کہتی ہیں کہ وہ اب بھی اپنی روزمرہ کی معمول کی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے قاصر ہیں،جبکہ 10 میٹر تک چلنا یا بغیر کسی کی مدد کے بیٹھنا تو بعید از قیاس ہی ہے ۔

وہ دو بچوں کی ماں ہیں ۔ ایس بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ " مجھے اب بھی مسلسل کھانسی، کمزور کرنے والی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور اعصابی، قلبی اور معدے کی علامات کی ایک طویل فہرست ہے جو کہ میری روزمرہ کی زندگی کو نمایاں طور پر متاثر کرتی رہتی ہیں۔"

محترمہ نیوپورٹ نے کہا کہ کوویڈ سے پہلے، وہ ایک فعال زندگی گزارتی تھیں اور اپنے بچوں کی بنیادی دیکھ بھال کرنے والی وہ خود تھیں، جن کی عمریں چار اور چھ سال ہیں۔

"اب میں ان میں سے کوئی بھی چیز اپنی علامات کو مزید بگاڑے بغیر نہیں کر سکتی،" محترمہ نیوپورٹ نے کہا۔

محترمہ نیو پورٹ گذشتہ بیس سال سے "میلگیک اینسی ٖولومیٹس" (ایم ای/سی ایف ایس) اور فابرو میلگیک کے ساتھ زندگی بسر کررہی ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ کووڈ سے قبل ان سب کو منظم رکھنا آسان تھا ۔

میرے تمام طویل مدتی دائمی علامات ہلکے سے شدید ہوتے چلے گئے ہیں،" وہ بتاتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے وہ ایک لمبے عرصے تک طویل کووڈ کے لئے زیادہ خطرے کے زمرے میں شامل رہیں، لیکم ملک بھر میں ایسے افراد موجود ہیں جو بنا کسی بیماری کے طویل کووڈ کی علامات کا شکار ہوئے ہیں ۔

درحقیقت، آسٹریلین لانگ کووڈ فیس بک گروپ جس کی وہ کو ایڈمنسٹریٹر ہیں، ایک سال کے عرصے میں 250 ممبران سے 3300 کی تعداد تک پہنچ گیا ہے۔

وکٹوریہ کے روویل سے تعلق رکھنے والی میکیٹ ایبرکرومبی کا کہنا ہے کہ ان کی پری کوویڈ سے لے کر اب تک کی زندگی "ہلچل میں مبتلا ہے"۔

Untitled (24 × 13.5 cm).jpg
Neurological issues have been particularly difficult for Ms Abercrombie. Credit: Miquette Abercrombie
گزشتہ سال اپریل میں کووِڈ ہونےسے پہلے، محترمہ ایبرکرومبی کہتی ہیں کہ وہ "انتہائی فٹ" تھیں، دوڑتی، سائیکل چلاتی، تیراکی، باکسنگ اور تقریباً روزانہ جم جاتی تھیں۔

لیکن اب، کافی بنانے کے لیے ٹوائلٹ یا کچن میں جانے کے لیے بھی واکنگ فریم کی ضرورت ہوتی ہے، وہ کہتی ہیں۔

"ہماری زندگیوں پر پڑنے والے اثرات کو کوئی بھی ممکنہ طور پر سمجھ نہیں سکتا اور نہ ہی درست طریقے سے بیان کر سکتا ہے۔ مجھے مسلسل درد، یادداشت یا دماغی دھند، کا مسئلہ درپیش ہے جبکہ کچھ دن تو اٹھنا بھی ایک مشکل کام لگتا ہے" وہ بتاتی ہیں۔

محترمہ ایبرکرومبی کہتی ہیں کہ ان کے اعصابی مسائل چیلنجنگ رہے ہیں۔

"ہر صبح، میں اپنی آنکھیں کھولتی ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ آج کا دن ایسا ہو کہ میں بات کر سکوں، چل سکوں اور پہلے دن سے بہتر ہو سکوں،" محترمہ ایبرکرومبی نے کہا۔

 میلبورن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی سینئر نیورولوجسٹ اور کلینشین سائنسدان، پروفیسر ٹیسا وجراتنے کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے، لیکن طویل کووڈ یقینی طور پر ایک حقیقت ہے ۔

پروفیسر وجیراتنے نے سال 2021 میں کووڈ 19 کے طویل مدتی اثرات کی تحقیقات شروع کی جب انہوں نے سوشل میڈیا پر مریضوں کے گروپس کو پاپ اپ ہوتے دیکھا، جہاں ان میں سے تقریباً نوے فیصد لوگ تھکاوٹ، سر درد، دماغی دھند اور چکر آنا جیسی طویل علامات کا دعویٰ کر رہے تھے۔

یہ دیکھتے ہوئے کہ وہ "بنیادی طور پر دماغی سنڈروم" تھے، اب وہ انہیں پوسٹ کووڈ نیورولوجیکل علامات(پی سی این ایس ) کہتے ہیں ۔

پروفیسر وجیراتنے کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 665ملین سے زیادہ کیسز میں سے، ہر دو میں سے ایک کووڈ 19 مریض کو پی این سی ایس ہونے کا خطرہ ہے ۔

یہ تقریبا ایک وبا میں ایک ا ور وبا ہونے جیسا ہے
Professor Tissa Wijeratne (University of Melbourne)
 محترمہ نیوپورٹ کا کہنا ہے کہ ایک سال پہلے کے مقابلے میں طویل کووڈ کے بارے میں لوگوں کی آگاہی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن ان کی سمجھ ابھی بھی کم ہے۔

میرے خیال میں عوام اور یہاں تک کہ جی پیزمیں بھی، سمجھ کم ہے، اور معلومات ہمیشہ درست نہیں ہوتی،" انہوں نے کہا۔


محترمہ ایبرکرومبی کہتی ہیں کہ ان کے پاس موجود پیچیدگیوں کی وسیع فہرست کے باعث بعض اوقات ان کا جی پی روہانسا ہو جاتا ہے ۔

گرچہ پروفیسر وجیرا تنے اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ حکومت پی سی این ایس کے سلسلے میں کافی کام نہیں کر رہی ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ تمام اعصابی عوارض کا "ایک ہی انجام" ہے۔

"ہمارے پاس گزشتہ سال مئی تک ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے 'دماغ کی صحت' کی تعریف بھی نہیں تھی،" وہ بتاتے ہیں۔

WH SHED OPENING  WITH MP'S MAR 17
Professor Tissa Wijeratne says more resources are needed to support people with neurological disorders including post-COVID neurological symptoms (PCNS). Credit: PENNY STEPHENS/PENNY STEPHENS / WESTERN HEALTH
 پروفیسر وجیرتنے فی الحال کووڈ کے طویل مدتی اثرات والے مریضوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے عالمی رجسٹری پر کام کر رہے ہیں، جس سے دنیا کو پی سی این ایس کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور حکام کو مستقبل کی حکمت عملیوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ پی سی این ایس سے بچاو کا سب سے اہم طریقہ تو یہ ہے کہ پہلے قدم پر کووڈ 19 کا شکار ہونے سے بچا جائے

اپنی ویکسینیشن کے ساتھ اپ ٹو ڈیٹ رہیں، جب ضروری ہو ماسک پہنیں، ذاتی حفظان صحت کو برقرار رکھیں اور سماجی فاصلے پر عمل کریں، پروفیسر وجیراتنے بتاتے ہیں۔

اگر آپ پی سی این ایس کا شکار ہوتے ہیں، تو وہ کام نہ کریں جو آپ کے علامات کو خراب کر دیں، وہ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "صحت مندانہ طور پر کھائیں، سگریٹ نوشی یا شراب نہ پییں، جب ہو سکے ورزش کریں، ایک اچھا سوشل نیٹ ورک برقرار رکھیں، اچھی نیند لیں، اور ایک دوسرے کے ساتھ اچھے، مہربان اور ہمدرد رہیں۔ یہ چیزیں دماغ کی اچھی صحت کو فروغ دیتی ہیں۔"


طویل کووڈ کے لئے کلینک تلاش کریں

ایس بی ایس آسٹریلیا کی کثیر الثقافتی اور کثیر لسانی کمیونٹیز کو تمام اپ ڈیٹس فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ محفوظ رہیں اور اپنی زبان میں تازہ ترین کےمعلومات کے ساتھ پر باقاعدگی سے جا کر باخبر رہیں۔


شئیر
تاریخِ اشاعت 17/01/2023 12:50pm بجے
شائیع ہوا 17/01/2023 پہلے 2:02pm
تخلیق کار Yumi Oba, Warda Waqar
ذریعہ: SBS