آسٹریلوی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ۔ تعلیمی قرضوں کی شرح بڑھنے کا خدشہ

آسٹریلوی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی تصور کیے جانے والے تعلیمی قرضوں کی شرح میں ماہ مارچ کے مہنگائی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے بعد اب اضافے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

A man in a red shirt presents to a group of other adults in front of a whiteboard

Australia's student loan debt has been described as the "backbone of the economy". Source: Getty / SolStock

آسٹریلیا میں اعلیٰ تعلیم کے لیے لیئے گئے قرض پر سود کی شرح متعین کرنے سے متلعق نئی بحث کے بعد خدشہ ہے کہ بہت سے طالب علموں پر اس کا اضافے بوجھ پڑ سکتا ہے۔
آسٹریلیا بھر میں قریب 29 لاکھ پچاس ہزار افراد نے اعلیٰ تعلیم کے لیئے مختلف طرز کے پروگرامز کے ذریعے قرضے لیے ہوئے ہیں۔
آسٹریلین ٹیکسیشن آفس کے مطابق مجموعی طور پر قریب 78 ارب ڈالر کے قرضے ان اسٹوڈنٹس کے پاس واجب الادا ہیں۔
مجموعی طور پر ہر اسٹوڈنٹ نے اوسط سطح پر 26 ہزار پانچ سو ڈالرز کا قرض لے رکھا ہے، مگر اب ماہ مارچ کی مہنگائی کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھ کر جو اعداد و شمار ترتیب دیے جائیں گے اس کے بعد یہ شرح بلند ہوسکتی ہے۔
موڈیز انیلیٹکس سے وابستہ ماہر معاشیات ہیری مرفھی نے گارڈیئن نیوز کو بتایا ہے کہ مہنگائی کی شرح لگ بھگ تین اعشاریہ تین پانچ کے حساب سے بلند ہوسکتی ہے۔
اگر یہ اندازہ درست ثابت ہوا تو طالب علموں پر واجب الادا قرضے میں اوسط بنیادوں پر 900 ڈالرز کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران مہنگائی کی شرح سات اعشاریہ ایک فیصد تھی اور یوں طالب علموں کے ذمے واجب الادا قرضے میں 1700 ڈالرز کا اضافہ ہوا تھا۔

A graph depicting Australia's outstanding student loan debt over time.
Source: SBS
سال 2005 اور 2023 کے دوران آسٹریلیا بھر میں طالب علموں کے ذمے واجب الادا قرضہ 12 اعشاریہ چار ارب ڈالرز سے بڑھ کر 78 ارب ڈالرز تک جا پہنچا تھا۔
اسی طرح مقروض افراد کی تعداد بھی 18 لاکھ پچاس ہزار سے بڑھ کر 29 لاکھ پچاس ہزار تک جاپہنچی۔
آبادی میں اضافے اور طالب علموں کے لیے قرضوں کے حصول کے قوانین میں تبدیلیاں اس ضمن میں خاصی اہم ہیں۔
سال 2012 سے 2017 تک فنڈنگ کا نظام دراصل ضرورت یا مانگ کے مطابق رہا اور حکومت کی جانب سے ملنے والے قرضوں کی کوئی حد متعین نہیں تھی۔
اس کے بعد سال 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کی حکومت میں بعض ڈیگریز کے لیے قرضوں پر فیس شرح کم کر دی گئی تاہم بعض مہارتوں سے متعلق قرضوں پر فیس کم کی گئی تھی۔

A graph depicting how long it takes the average person to pay off HELP debts
Source: SBS
آسٹریلیا بھر میں سب سے زیادہ قرضے آبادی کے لحاظ سے تین بڑی ریاستوں نیو ساوتھ ویلز (24 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ)، وکٹوریہ (22 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ) اور کوئنزلینڈ (15 ارب ڈالرز سے بھی زیادہ) میں تقسیم کئے گئے ہیں۔
ان قرضوں کی مالیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی واپس ادائیگی کے وقت میں بھی اضافہ ہوا جو سابقہ سات سال کی اوسط سے بڑھ کر اب 10 سال تک جاپہنچا ہے۔
بیرون ملک مقیم افراد کے ذمے اسٹوڈنٹ قرضہ ایک ارب ڈالر کے قریب ہے۔ طلباء کے مقابلے میں طالبات کے ذمے قرضے کی شرح واضح طور پر زیادہ ہے۔
گزشتہ برس ایک ایسا واقعہ بھی دیکھنے میں آیا جب ایک شخص نے مجموعی طور پر سات لاکھ 37 ہزار ڈالرز کا قرض لیا جو آسٹریلیا کی تاریخ میں اس نوعیت کے قرضے کی بلند ترین شرح تھی۔
A graphic depicting the range of outstanding HELP debts
Source: SBS

یاد رہے کہ آسٹریلیا میں طالب علموں کو دیے جانے والے قرضے کے نظام HELP کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔ حکومتی خزانے میں گزشہ برس طالب علموں کو دیے گئے قرضے میں سے 4 اعشاریہ 9 ارب ڈالر کی وصولی ہوئی۔
اس کے برعکس پیٹرولیم ریسورس رینٹ ٹیکس سے دو اعشاریہ دو ارب ڈالر کی وصولی ہوئی۔
رواں ماہ جنوری میں آسٹرلیا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر رچرڈ ڈینس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کے اندر رائج "تیسری دنیا" کے نظام ٹیکس کو تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے طالب علموں کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا ناکہ گیس کی صنعت کو۔
آسٹریلوی پارلیمان میں آزاد ارکان کے گروپ "ٹیلز" نے بھی HELP میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے وزیر تعلیم جیسن کلیئر سے مطالبہ کیا ہے کہ تعلیمی قرضوں کو کنزیومر پرائس انفلیشن یا پھر تنخواہ میں اضافے کی شرح سے منسلک کیا جائے۔
گزشتہ ماہ کے آسٹریلین یونیورسیٹیز اکارڈ میں بھی یہی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر تعلیم نے ان تجاویز پر غور کی یقین دہانی کروائی ہے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 1/04/2024 11:47am بجے
تخلیق کار Madeleine Wedesweiler
پیش کار Shadi Khan Saif
ذریعہ: SBS