حراستی مراکز پناہ گزینوں کے لئے غیر محفوظ ہیں: آسٹریلیا کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ

آسٹریلیین انسانی حقوق کمیشن کی ایک رپورٹ میں مغربی آسٹریلیا کے ہائی سیکیورٹی والے امیگریشن حراستی مرکز میں حفاظتی امور اور دیکھ بھال کے معیار کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

Three police officers stand in front of what appears to be a high-security compound in an arid environment.

A recent report on the Yongah Hill Immigration Detention Centre in the remote town of Northam, east of Perth, found parts of the centre are "no longer fit for purpose". Source: AAP / /

منشیات کی اسمگلنگ اور ناکافی طبّی سہولیات وہ چند بڑےمسائیل ہیں جوہائیگریشن حراست سنٹر میں عام ہیں۔ آسٹریلین ہیومن رائٹس کمیشن انسپکٹرز کے ساتھ ہیومن رائٹس کمشنر لورین فنلے نے مئی 2023 میں پرتھ سے تقریبا 95 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع دور دراز قصبہ نورتھم میں یونگا ہل امیگریشن ڈیٹینشن سینٹر کا دو روزہ دورہ کیا۔ پیر کو ان کے دورے کے نتائج کی ایک رپورٹ جاری کی ۔ فنلے نے کہا، “یونگا ہل کے کچھ حصے اب مقصد کے لئے موزوں نہیں ہیں۔ “انٹرویوکئے گئے افراد کی اکثریت نے بتایا کہ وہ حراست میں غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔”
فنلے نے مزید کہا، “قیدیوں اور عملے دونوں کی فلاح و بہبود اور حفاظت سب سے اہم ہونی چاہئے لیکن حفاظتی امور ناقص اور لوگوں کے ساتھ سلوک ناروا ہے۔ نہ کہ آپ انہیں کیسے محفوظ رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق “صحت کی سہولیات تک رسائی کی کمی” ہے، جس میں ہنگامی مدد،آفٹر ہاورز میں سہولیات اور ذہنی صحت کی خدمات ناکافی ہیں، جس سے “حراست میں رہنے والوں کو خطرات درپیش ہیں۔

مرکز میں رکھے جانے والے بہت سے لوگوں کو کردار کی بنیاد پر ویزا منسوخ کرنے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔

فنلے نے کہا کہ امیگریشن کی حراست میں داخل ہونے والے لوگوں کا گروہ وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں تبدیلی آئی ہے۔
A woman in a black jacket sitting behind a microphone
Australian Human Rights Commissioner Lorraine Finlay. Source: AAP / Mick Tsikas
دسمبر 2023 تک، ملک بھر میں امیگریشن کی حراست میں 872 افراد تھے، ان میں سے زیادہ تر مرد تھے۔ حراست میں گزارا اوسط وقت تقریبا 625 دن تھا، جو برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

انسپکٹرز نے نظر بند مراکز میں بدسلوکی اطلاع دی ہے، جس میں منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی عوامل کے خطرات کے ساتھ غنڈہ گردی اور دھونس کے ذریعے تشدد کرنا شامل ہیں۔

80 صفحات کی رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ منشیات کی اسمگلنگ اور ناکافی طبّی سہولیات وہ چند بڑےمسائیل ہیں اور ذہنی صحت کی خدمات میں کمی سے نظربند افراد کو خطرات لاحق ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونگاہ ہل میں قیدیوں کی فلاح و بہبود مرکز میں مجموعی حفاظت سے گہرا تعلق رکھی گئی تھی، جن میں سے انٹرویو لیا گیا ان میں سے کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ عملے کے ذریعہ قیدیوں کو ہراساں کرنا اور ڈرانا دھمکانا عام ہے۔
انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ وہ بات کرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ انہیں مبینہ طور پر پوائنٹس کٹوتی کی دھمکی اس مرکز میں پوائنٹس سسٹم موجود ہے جس کے تحت قائم سرگرمیوں میں حصہ لینے والے قیدیوں کو پوائنٹس ملتے ہیں جن کا تبادلہ مرکز کی کینٹین کے ذریعے اشیاء کے

کمیشن نے محکمہ داخلہ کو 33 سفارشات دیں جس کا مقصد آسٹریلیائی دائرہ اختیار کے تحت یونگا ہل اور دیگر تمام امیگریشن حراست مراکز میں حالات کو بہتر بنانا ہے۔

سفارشات میں طبی منتقلی کے دوران ہتھکڑیاں پہننا یا دیگر جسمانی پابندیوں کو کم کرنا، عملے میں اضافہ، عملے کے لئے تلاش کو فروغ دینا ، منشیات کو چھپانا اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کا آزاد جائزہ شامل تھا۔
کمیشن نے متنبہ کیا کہ منشیات کا غلط استعمال “ایک کثیر جہتی اور پیچیدہ مسئلہ ہے” اور مزید کہا کہ اس مسئلے کو “سخت حفاظتی اقدامات کے ذریعے محض حل نہیں کیا جاسکتا"۔

داخلہ امور نے 33 سفارشات میں سے 20 سفارشات کو قبول کیا یا جزوی طور پر اتفاق کیا اور سات سے اتفاق نہیں کیا، باقی چھ پر سرکاری سطح پر غور کی ضرورت ہے۔

محکمہ نے کہا کہ وہ “امیگریشن حراست مراکز میں عملے اور قیدیوں کی حفاظت اور سلامتی کو سنجیدگی سے لیتا ہے” اور “پروگرام اور پالیسی کی ترتیبات کا مستقل جائزہ لیتا ہے اور ضرورت کے مطابق عمل اور رسک مینجمنٹ کے اقدامات کو مرتب کرتا ہے۔

سفارشات کے جواب میں کہ محکمہ یونگاہ ہل میں اعلی سیکیورٹی کمپاؤنڈز کو ختم کرے اور انہیں متعدد چھوٹے کم سیکیورٹی والے محکموں میں تبدیل کریں، انہوں نے کہا کہ وہ “اس سہولت میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے اختیارات کی تلاش کر رہا ہے کہ سرف اس وجہ سے کہ پناہ گزینوں کو دوسرے ملک منتقل نہیں کیا جاسکتا ہے تو ان کو غیر معینہ امیگریشن حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 23/04/2024 12:26pm بجے
پیش کار Rehan Alavi
ذریعہ: SBS, AAP