وباء کی طرح پھیلتے ہوے فلو نے ہاوسنگ کے مسئلہ کو پھر اجاگر کر دیا

RECIFE, INFLUENZA VACCINATION

Photo of a person receiving an influenza vaccination (AAP) Credit: Sipa USA

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

کوئنزلینڈ کے نواحی شمالی علاقے یاراباح کی مقامی انڈیجینس آبادی میں وباء کی طرح پھیلنے والے نزلہ زکام کے مرض نے یہاں ہاوسنگ کے مسئلے کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کر دیا ہے، جس کے بعد ویکسینیشن کی نئی مہم شروع کر دی گئی ہے۔


دادی اماں شیرل فلنڈرز اب بھی بمشسکل نزلہ زکام کی اس شدید لہر سے بہتری کی جانب کاسفر طے کر رہی ہیں۔ یہاں کی مقامی گمبینگر، ڈونگوٹی اور بنڈجالونگ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی یہ خاتون کہتی ہیں کہ تین ہفتے تک وہ وائرس کا شکار رہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ اس بیماری کے باعث ان کے دائیں کان میں سننے کی صلاحیت ختم ہوچکی ہے۔

انہیں شبہ ہے کہ یہ وائرس ان کے پوتوں کی ذریعے ان تک منتقل ہوا جو ایک ہی گھر میں ان کے ساتھ رہتے ہیں۔

اس قصبے کے کمیونٹی ہیلتھ سینٹر میں محکمہ صحت کے حکام بڑھتے ہوئے فلو کیسز سے نمٹنے میں خاصے مصروف ہیں۔

یہاں کی ریاستی حکومت میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر رچرڈ گائر کہتے ہیں کہ اس بیماری کے عروج کے دنوں میں روزانہ کی بنیاد پر لگ بھگ 25 مریض ہر روز ہسپتالوں کا رخ کر رہے تھے۔

یاراباح کی ہیلتھ سروس چیف ایگزیکیٹو سوزن اینڈریوز کہتی ہیں کہ یہ صورتحال ہر برس سامنے آتی ہے۔

اس معاملے نے ہاوسنگ کے مسئلے پر ایک مرتبہ پھر لوگوں کی توجہ مبذول کر دی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مقامی آبادی قریب 2500 کے برابر ہے لیکن عمومی اندازوں کے مطابق حقیقت میں یہ 4500 کے قریب ہے۔

کمیونٹی لینڈر فادر لیزلی بیرڈ کہتے ہیں کہ یہاں اکثر گھرانوں کے بیشتر افراد ایک ساتھ رہتے ہیں۔

کیونزلینڈ کے ہاوسنگ کی وزیر میگن سکانلون کے بقول یاراباح کے علاقے میں مزید گھر تعمیر کیے جارہے ہیں۔

تاہم فادر لیزلی بیرڈ کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ کئی برس سے ایسا ہی چل رہا ہے۔

فی الحال تو محکمہ صحت کے حکام فلو کی وباء سے ہی خاصے پریشان ہیں۔

یہاں کی مقامی نرس شیرن لائرڈ کہتی ہیں کہ کمیونٹی میں ویکسینیشن کے فروغ کی خاصی ضرورت ہے۔

مقامی خاتون شیرل فلنڈرز بھی مانتی ہیں یہ یہی ایک واحد اور موثر طریقہ ہے اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کا۔

شئیر